ڈرتے ہیں چشم و زلف نگاہ و ادا سے ہم
ڈرتے ہیں چشم و زلف نگاہ و ادا سے ہم
ہر دم پناہ مانگتے ہیں ہر بلا سے ہم
معشوق جائے حور ملے مے بجاۓ آب
محشر میں دو سوال کریں گے خدا سے ہم
گو حال دل چھپاتے ہیں پر اسکو کیا کریں
آتے ہیں خود نظر اب مبتلا سے ہم
دیکھیں تو پہلے کون مٹے اسکی راہ میں
بیٹھے ہیں شرط باندھ کے ہر نقش پا پے ہم
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں