اب نۓ سال کی مہلت نہیں ملنے والی
اب نۓ سال کی مہلت نہیں ملنے والی
آ چکے اب تو شب و روز عذابوں والے
اب تو سب دشنہ و خنجر کی زباں بولتے ہیں
اب کہاں لوگ محبّت کے نصابوں والے
زندہ رہنے کی تمنّا ہو تو ہو جاتے ہیں
فاختاؤں کے بھی کردار عقابوں والے
نہ میرے زخم کھلے ہیں نہ تیرا رنگ حنا
موسم آئے ہی نہیں اب کے گلابوں والے
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں