آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گا

 آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گا 

وقت کا کیا ہے گزرتا ہے گزر جائے گا 


اتنا مانوس نہ ہو خلوت غم سے اپنی 

تو کبھی خود کو بھی دیکھے گا تو ڈر جائے گا 


تم سر راہ وفا دیکھتے رہ جاؤ گے 

اور وہ بام رفاقت سے اتر جائے گا 


زندگی تیری عطا ہے تو یہ جانے والا 

تیری بخشش تیری دہلیز پہ دھر جائے گا 


ڈوبتے ڈوبتے کشتی کو اچھالا دے دوں 

میں نہیں کوئی تو ساحل پہ اتر جائے گا 


ضبط لازم ہے مگر دکھ ہے قیامت کا فراز 

ظالم اب  کے بھی نہ روۓ گا تو مر جائے گا 



احمد فراز کی دیگر غزلیں 

تبصرے

مشہور اشاعتیں

فیفا نے پاکستان فٹ بال فیڈریشن پر عائد پابندیاں ختم کر دیں

پاکستان فٹبال فیڈریشن کی نارملائزیشن کمیٹی کا اہم اجلاس

پاکستان سپر لیگ میں کھلاڑیوں کے معاہدے- اہم معلومات

صومالیہ کے دارلحکومت موگاڈیشو میں خود کش دھماکہ 32 ہلاک 63 افراد زخمی ,حملے کی زمہ دار القاعدہ قرار