بے نیازی ۓ غم پیمان ہوجانا
بے نیازی ۓ غم پیمان ہوجانا
تم بھی اوروں کی طرح مجھ سے جدا ہو جانا
میں بھی پلکوں پہ سجا لونگا لہو کی بوندیں
تم بھی پابستہ زنجیر حنا ہو جانا
خلق کی سنگ زنی میری خطاؤں کا صلہ
تم تو معصوم ہو تم دور ذرا ہو جانا
اب میرے واسطے تریاق ہے الہاد کا زہر
تم کسی اور پجاری کے خدا ہو جانا
احمد فراز کی دیگر غزلیں
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں