ایسے چپ ہیں کہ یہ منزل بھی کڑی ہو جیسے
ایسے چپ ہیں کہ یہ منزل بھی کڑی ہو جیسے
تیرا ملنا بھی جدائی کی گھڑی ہو جیسے
اپنے ہی ساۓ سے ہر گام لرز جاتا ہوں
راستے میں کوئی دیوار کھڑی ہو جیسے
منزلیں دور بھی ہیں منزلیں نزدیک بھی ہیں
اپنے ہی پاؤں میں زنجیر پڑی ہو جیسے
کتنے ناداں ہیں تیرے بھولنے والے کے تجھے
یاد کرنے کے لیے عمر پڑی ہو جیسے
آج دل کھول کے روۓ ہیں تو یوں خوش ہے فراز
چند لمحوں کی یہ راحت بھی بڑی ہو جیسے
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں