غم سے کہیں نجات ملے چین پائیں ہم

 

غم سے کہیں نجات ملے چین پائیں ہم 

دل خون میں نہاۓ تو گنگا نہائیں ہم 


جنّت میں جائیں ہم کہ جہنّم میں جائیں ہم 

مل جائے تو کہیں تو تجھ کو پائیں ہم 


ممکن ہے یہ کہ وعدے پے اپنے وہ آ بھی جائے     

مشکل یہ ہے کہ آپ میں اس وقت آئین ہم 


ناراض ہو خدا تو کریں بندگی سے خوش 

معشوق روٹھ جائے تو کیوں کر منائیں ہم 


 سر دوستوں کے کاٹ کر رکھے ہیں سامنے 

غیروں سے پوچھتے ہیں قسم کس کی کھائیں ہم 


سونپا تمہیں خدا تو چلے ہم تو نامراد 

کچھ پڑھ کے بخشنا جو کبھی یاد آئیں ہم 


یہ جان تم نہ لوگے اگر آپ جاۓ گی 

اس بیوفا کی خیرکہاں تک منائیں ہم 


ہمسائے جاگتے رہے نالوں سے رات بھر 

سوۓ ہوۓ نصیب کو کیوں کر جگائیں ہم 


تو بھولنے کی چیز نہیں خوب یاد رکھ 

  اے داغ کس طرح تجھے کس طرح دل سے بھلائیں ہم 


داغ دہلوی کی دیگر غزلیں 

تبصرے

مشہور اشاعتیں

جرمن لیگ کے کلب بائر لیورکیوسن کی کامیابی کی دلچسپ کہانی !

اطالوی وزیر اعظم کی مقامی باکسر انجیلینا کیرینی کی حمایت

صومالیہ کے دارلحکومت موگاڈیشو میں خود کش دھماکہ 32 ہلاک 63 افراد زخمی ,حملے کی زمہ دار القاعدہ قرار