آفت کی شوخیاں ہیں تمہاری نگاہ میں
آفت کی شوخیاں ہیں تمہاری نگاہ میں
محشر کے جلوے کھیلتے ہیں جلوہ گاہ میں
وہ دشمنی سے دیکھتے ہیں دیکھتے تو ہیں
میں شاد ہوں کے ہوں تو کسی کی نگاہ میں
آتی بات بات مجھے یاد بار بار
کہتا ہوں دوڑ دوڑ کے قاصد سے راہ میں
اس توبہ پہ ہے ناز مجھے زاہد اس قدر
جو ٹوٹ کر شریک ہوں حال تباہ میں
مشتاق اس ادا کے بہت درد مند تھے
اے داغ تم تو بیٹھ گئے ایک آہ میں
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں