آفت کی شوخیاں ہیں تمہاری نگاہ میں


 آفت کی شوخیاں ہیں تمہاری نگاہ میں  

محشر کے جلوے کھیلتے ہیں جلوہ گاہ میں 


وہ دشمنی سے دیکھتے ہیں دیکھتے تو ہیں

میں شاد ہوں کے ہوں تو کسی کی نگاہ میں 


آتی بات بات مجھے یاد بار بار 

کہتا ہوں دوڑ دوڑ کے قاصد سے راہ میں 


اس توبہ پہ ہے ناز مجھے زاہد اس قدر 

جو ٹوٹ کر شریک ہوں حال  تباہ میں


مشتاق اس ادا کے بہت درد مند تھے 

اے داغ تم تو بیٹھ گئے ایک آہ میں 


داغ دہلوی کی دیگر غزلیں 



تبصرے

مشہور اشاعتیں

جرمن لیگ کے کلب بائر لیورکیوسن کی کامیابی کی دلچسپ کہانی !

اطالوی وزیر اعظم کی مقامی باکسر انجیلینا کیرینی کی حمایت

صومالیہ کے دارلحکومت موگاڈیشو میں خود کش دھماکہ 32 ہلاک 63 افراد زخمی ,حملے کی زمہ دار القاعدہ قرار