آرزو ہے وفا کرے کوئی

 

آرزو ہے وفا کرے کوئی 

جی نہ چاہے تو کیا کرے کوئی

 

گر مرض ہو دوا کرے کوئی 

مرنے والے کا کیا کرے کوئی 


کوستے ہیں جلے ہوۓ کیا کیا 

اپنے حق میں دعا کرے کوئی 


ان سے سب اپنی اپنی کہتے ہیں 

میرا مطلب ادا کرے کوئی 


تم سراپا ہو صورت تصویر 

تم سے پھر بات کیا کرے کوئی 


جس میں لاکھوں برس کی حوریں ہوں 

ایسی جنّت کا کیا کرے کوئی 


داغ دہلوی کی دیگر غزلیں 




تبصرے

مشہور اشاعتیں

جرمن لیگ کے کلب بائر لیورکیوسن کی کامیابی کی دلچسپ کہانی !

اطالوی وزیر اعظم کی مقامی باکسر انجیلینا کیرینی کی حمایت

صومالیہ کے دارلحکومت موگاڈیشو میں خود کش دھماکہ 32 ہلاک 63 افراد زخمی ,حملے کی زمہ دار القاعدہ قرار