عجب اپنا حال ہوتا جو وصال یار ہوتا
عجب اپنا حال ہوتا جو وصال یار ہوتا
کبھی جان صدقے ہوتی کبھی دل نثار ہوتا
نہ مزہ ہے دشمنی میں نہ ہے لطف دوستی میں
کوئی غیر غیر ہوتا کوئی یار یار ہوتا
یہ مزہ تھا دل لگی کا کہ برابر آگ لگتی
نہ تمھیں قرار ہوتا نہ ہمیں قرار ہوتا
تیرے وعدے پر ستمگر ابھی اور صبر کرتے
اگر اپنی زندگی کا ہمیں اعتبار ہوتا
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں