تحریک عدم اعتماد سے سیاسی افراتفری میں اضافہ

وزیر اعظم  عمران خان کے خلاف حزب اختلاف کی جانب سے دائر تحریک عدم اعتماد کی وجہ سے سیاسی افراتفری میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے. حکومت کا اپنے اتحادیوں کو کھو دینے کا خوف پاکستان تحریک  انصاف کی قیادت کے سر پر منڈلانے لگا ہے. پاکستان نیوکلیائی طاقت کا حامل ملک ہے اور اس طرح کی سیاسی افراتفری کا متحمل نہیں  ہو سکتا. حزب اختلاف کی جماعتوں نے اس بار وزیر اعظم کے خلاف مہم کی بھرپور تیاری کر لی ہے. سپیکر پنجاب اسمبلی چودہری پرویز الٰھی کا کہنا ہے کے وزارت عظمیٰ ١٠٠ فیصد خطرے میں ہے. وزارت عظمیٰ کو ایوان زیریں میں حکومت قائم رکھنے کے لیے کل ١٧٢ نشستوں کی ضرورت ہے اور مذکورہ ایوان میں ٢٠ نشستیں چار جماعتوں کے پاس ہیں جن میں سے ایک کے سربراہ چودہری پرویز الہی ہیں. اگر یہ تمام جماعتیں اتحاد توڑ دیتی ہیں تواسمبلی بھی تحلیل کر دی جائےگی. پاکستان تحریک انصاف کے وزیر کی جانب سے بیان جاری کیا گیا جس میں بتایا گیا ہے کے پرویز الٰھی حکومت سے اپنے راستے جدا نہیں کریں گے جب کے اس کے جواب میں مسلم لیگ قائد کی جانب سے ابھی تبصرہ نہیں کیا گیا. ان کے علاوہ دیگر جماعتوں کے بارے میں قیاس کیا جارہا ہے کے وہ اپنے اختیارات کو تولنے کے بعد ہی کچھ فیصلہ کریں گی. ایوان زیریں میں حزب اختلاف کے اکثریت کی بنیاد پر دو بڑے اتحاد مسلم لیگ نواز اور پاکستان پیپلز پارٹی کی کل ملا کر ١٦٣ نشستیں ہیں جنھیں طاقت میں آنے کے لیے محض  چند نشستوں کی ضرورت ہے. پرویز الہی کا کہنا ہے کے ان کے پاس ملک کے سب سے بڑے صوبے میں حکومت بنانے کے لیے مکمّل اکثریت موجود ہے اور انہوں نے موجودہ حالت کے پیش نظر دیگر سیاسی جماعتوں سے نئی وزارتوں کی تقسیم کے لیے لائحہ عمل تیار کرنے کے لیے رابطے بھی کئے ہیں. ذرائع کے مطابق دونوں فریقین ، حکومت اور حزب اختلاف نے اسلام آباد میں تحریک عدم اعتماد کی ووٹنگ سے قبل جلسے کرنے کی پیش گوئی کی ہے جس سے تصادم یا نا خوشگوار واقعات پیش آنے کا خدشہ ہے. 







تبصرے

مشہور اشاعتیں

جرمن لیگ کے کلب بائر لیورکیوسن کی کامیابی کی دلچسپ کہانی !

اطالوی وزیر اعظم کی مقامی باکسر انجیلینا کیرینی کی حمایت

صومالیہ کے دارلحکومت موگاڈیشو میں خود کش دھماکہ 32 ہلاک 63 افراد زخمی ,حملے کی زمہ دار القاعدہ قرار