نا جاؤ حال دل زار دیکھتے جاؤ

 نا جاؤ حال دل زار دیکھتے جاؤ 

کہ جی نا چاہے تو نا چار دیکھتے جاؤ 


بہار عمر میں باغ جہاں کی سیر کرو 

کھلا ہوا ہے یہ گلزار دیکھتے جاؤ 


اٹھاؤ آنکھ نہ شرماؤ یہ تو محفل ہے 

غضب سے جانب اغیار دیکھتے جاؤ 


ہوا ہے کیا ابھی ہنگامہ ابھی کچھ ہوگا 

فغاں میں حشر کے آثار دیکھتے جاؤ 


تمھاری آنکھ میرے دل سے بے سبب بے وجہ 

ہوئی ہے لڑنے کو تیار دیکھتے جاؤ 


نہ جاؤ بند کئے آنکھ راہرواں عدم 

ادھر ادھر بھی خبردار دیکھتے جاؤ 


کوئی نہ کوئی ہر اک شعر میں ہے بات ضرور 

جناب داغ کے اشعار دیکھتے جاؤ 


داغ دہلوی کی دیگر غزلیں 

تبصرے

مشہور اشاعتیں

جرمن لیگ کے کلب بائر لیورکیوسن کی کامیابی کی دلچسپ کہانی !

اطالوی وزیر اعظم کی مقامی باکسر انجیلینا کیرینی کی حمایت

صومالیہ کے دارلحکومت موگاڈیشو میں خود کش دھماکہ 32 ہلاک 63 افراد زخمی ,حملے کی زمہ دار القاعدہ قرار