نا جاؤ حال دل زار دیکھتے جاؤ
نا جاؤ حال دل زار دیکھتے جاؤ
کہ جی نا چاہے تو نا چار دیکھتے جاؤ
بہار عمر میں باغ جہاں کی سیر کرو
کھلا ہوا ہے یہ گلزار دیکھتے جاؤ
اٹھاؤ آنکھ نہ شرماؤ یہ تو محفل ہے
غضب سے جانب اغیار دیکھتے جاؤ
ہوا ہے کیا ابھی ہنگامہ ابھی کچھ ہوگا
فغاں میں حشر کے آثار دیکھتے جاؤ
تمھاری آنکھ میرے دل سے بے سبب بے وجہ
ہوئی ہے لڑنے کو تیار دیکھتے جاؤ
نہ جاؤ بند کئے آنکھ راہرواں عدم
ادھر ادھر بھی خبردار دیکھتے جاؤ
کوئی نہ کوئی ہر اک شعر میں ہے بات ضرور
جناب داغ کے اشعار دیکھتے جاؤ
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں