میرے قابو میں نہ پہروں دل نا شاد آیا
میرے قابو میں نہ پہروں دل نا شاد آیا
وہ میرا بھولنے والا جو مجھے یاد آیا
دل ویراں سے رقیبوں نے مرادیں پائیں
کام کس کس کے میرا خرمن برباد آیا
لیجئے سنئیے اب فسانہء فرقت مجھ سے
آپ نے یاد دلایا تو مجھے یاد آیا
دی مؤزن نے اذاں وصل کی شب پچھلے پہر
ہائے کمبخت کو کس وقت خدا یاد آیا
بزم میں ان کی سبھی کچھ ہے مگر داغ نہیں
مجھ کو وہ خانہ خراب آج بہت یاد آیا
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں