خاطر سے یا لحاظ سے میں مان تو گیا


خاطر سے یا لحاظ سے میں مان تو گیا 

جھوٹی قسم سے آپ کا ایمان تو گیا    


دل لے کے مفت کہتے ہیں کچھ کام کا نہیں 

الٹی شکایتیں رہیں احسان تو گیا 


اب شائے راز عشق گو ذلّتیں ہوئیں 

لیکن اسے جتا تو دیا جان تو گیا 


دیکھا ہے بت کدے میں جو اے شیخ کچھ نہ کچھ 

ایمان کی تو یہ ہے کہ ایمان تو گیا 


ڈرتا ہوں دیکھ کر دل بے آرزو کو میں 

سنسان گھر یہ کیوں نہ ہو مہمان تو گیا 


گو نامہ بر سے خوش نہ ہوا پر ہزار شکر 

مجھ کو وہ میرے نام سے پہچان تو گیا 


ہوش و حواس و تاب و تواں داغ  جا چکے 

اب ہم بھی جانے والے ہیں سامان تو گیا 


داغ دہلوی کی دیگر غزلیں 

تبصرے

مشہور اشاعتیں

جرمن لیگ کے کلب بائر لیورکیوسن کی کامیابی کی دلچسپ کہانی !

اطالوی وزیر اعظم کی مقامی باکسر انجیلینا کیرینی کی حمایت

صومالیہ کے دارلحکومت موگاڈیشو میں خود کش دھماکہ 32 ہلاک 63 افراد زخمی ,حملے کی زمہ دار القاعدہ قرار