لطف وہ عشق میں پائے ہیں کہ جی جانتا ہے

لطف وہ عشق میں پائے ہیں کہ جی جانتا ہے 

رنج بھی ایسے اٹھائے ہیں کہ جی جانتا ہے 


جو زمانے کے ستم ہیں زمانہ جانے 

تو نے دل اتنے دکھائے ہیں کہ جی جانتا ہے 


تم نہیں جانتے کہ اب تک یہ  تمہارے انداز 

وہ میرے دل میں سمائے ہیں کہ جی جانتا ہے 


انہی قدموں نے تمھارے انہی قدموں کی قسم 

خاک میں اتنے ملائے ہیں کہ جی جانتا ہے 


دوستی میں تیری درپردہ ہمارے دشمن 

اس قدر اپنے پرائے ہیں کہ جی جانتا ہے 


داغ دہلوی کی دیگر غزلیں 

تبصرے

مشہور اشاعتیں

فیفا نے پاکستان فٹ بال فیڈریشن پر عائد پابندیاں ختم کر دیں

پاکستان فٹبال فیڈریشن کی نارملائزیشن کمیٹی کا اہم اجلاس

پاکستان سپر لیگ میں کھلاڑیوں کے معاہدے- اہم معلومات

صومالیہ کے دارلحکومت موگاڈیشو میں خود کش دھماکہ 32 ہلاک 63 افراد زخمی ,حملے کی زمہ دار القاعدہ قرار