لطف وہ عشق میں پائے ہیں کہ جی جانتا ہے
لطف وہ عشق میں پائے ہیں کہ جی جانتا ہے
رنج بھی ایسے اٹھائے ہیں کہ جی جانتا ہے
جو زمانے کے ستم ہیں زمانہ جانے
تو نے دل اتنے دکھائے ہیں کہ جی جانتا ہے
تم نہیں جانتے کہ اب تک یہ تمہارے انداز
وہ میرے دل میں سمائے ہیں کہ جی جانتا ہے
انہی قدموں نے تمھارے انہی قدموں کی قسم
خاک میں اتنے ملائے ہیں کہ جی جانتا ہے
دوستی میں تیری درپردہ ہمارے دشمن
اس قدر اپنے پرائے ہیں کہ جی جانتا ہے
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں