نا روا کہئیے نا سزا کہئیے
نا روا کہئیے نا سزا کہئیے
کہئیے کہئیے مجھے برا کہئیے
دل میں رکھنے کی بات ہے غم عشق
اس کو ہرگز نہ برملا کہئیے
وہ مجھے قتل کر کے کہتے ہیں
مانتا ہی نہ تھا کیا کہئیے
آ گئی آپ کو مسیحائی
مرنے والوں کو مرحبا کہئیے
ہوش اڑنے لگے رقیبوں کے
داغ کو اور بیوفا کہئیے
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں